خطاوارِ مروت ہو نہ مرہونِ کرم ہو جا

خطاوارِ مروت ہو نہ مرہونِ کرم ہو جا 

Poet: Sagar Siddiqui

By: Mohammed Faisal Latif



خطاوار مروت ہو نہ مرہون کرم ہو جا
مسرت سر جھکائے گی پرستار الم ہو جا
انہی بے ربط خوابوں سے کوئی تعبیر نکلے گی
انہی الجھی ہوئی راہوں پہ میرا ہم قدم ہو جا
کسی زردار سے جنس تبسم مانگنے والے
کسی بیکس کے لاشے پر شریک چشم نم ہو جا
کسی دن ان اندھیروں میں چراغاں ہو ہی جائے گا
جلا کر داغ دل کوئی ضیائے شام غم ہو جا
تجھے سلجھائے گا اب انقلاب وقت کا شانہ
تقاضائے جنوں ہے گیسوئے دوراں کا خم ہو جا
تجسس مرکز تقدیر کا قائل نہیں ہوتا
شعور بندگی! بیگانۂ دیر و حرم ہو جا
یہ منزل اور گرد کارواں ساغرؔ کہاں اپنے
سمٹ کر رہ گزار وقت پر نقش قدم ہو جا

Post a Comment

0 Comments