فنکار ہے تو ہاتھہ پہ سورج سجا کے لا
Poet: Mohisn Naqvi
By: Muhammad Faisal
فنکار ہے تو ہاتھہ پہ سورج سجا کے لا
بجھتا ہوا دیا نہ مقابل ہوا کے لا
دریا کا انتقام ڈبو دے نہ گھر تیرا
ساحل سے روز روز نہ کنکر اٹھا کے لا
اب اختتام کو ہے سخی حرف التماس
کچھہ ہے تو اب وہ سامنے دست دعا کے لا
پیماں وفا کے باندھ مگر سوچ سوچ کر
اس ابتدا میں یوں نہ سخن انتہا کے لا
آرائش جراحت یاراں کی بزم میں
جو زخم دل میں ہیں سبھی تن پر سجا کے لا
تھوڑی سی اور موج میں آ اے ہوائے گل
تھوڑی سی اس کے جسم کی چرا کے لا
گر سوچنا ہیں اہل مشیت کے حوصلے
میداں سے گھر میں ایک تو میت اٹھا کے لا
محسن اب اس کا نام ہے سب کی زبان پر
کس نے کہا کہ اس کو غزل میں سجا لا
0 Comments